صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3543
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الْحَسَنُ يُشْبِهُهُ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زبیر نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا اور ان سے ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا تھا۔ حسن رضی اللہ عنہ میں آپ کی پوری شباہت موجود تھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3543  
3543. حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے۔ شکل و صورت میں حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے بہت مشابہ تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3543]
حدیث حاشیہ:

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم شکل تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3748)
ان دونوں روایات میں اختلاف نہیں ہے ممکن ہے کہ وجوہ مشابہت مختلف ہوں۔
ترمذی کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نصف اعلیٰ یعنی سر چہرہ اور سینہ میں حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشابہت تھی اور آپ کے نصف اسفل یعنی ٹانگوں، پاؤں اور رفتار میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ مشابہ تھے الغرض دونوں شہزادےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری تصویر تھے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3779 و فتح الباري: 123/7)
ان کے علاوہ حضرت جعفر بن ابی طالب حضرت قثم بن عباس، ابو سفیان بن حارث، سائب بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم شکل تھے۔
(عمدةالقاري: 291/11)
اس حدیث سے شیعوں کا بھی رد ہوا جو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اہل بیت کا دشمن اور مخالف قراردیتے ہیں کیونکہ یہ قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کا ہےکوئی بے وقوف بھی ایسا خیال نہیں کر سکتا۔
حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب تک زندہ رہے۔
وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان اور آپ کی آل واولاد کے خیر خواہ اور جاں نثار بن کر رہے اور انھیں ان سے بہت زیادہ محبت تھی۔
(فتح الباري: 694/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3543