صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3546
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ شَيْخًا، قَالَ: كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ".
ہم سے عصام بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حریز بن عثمان نے بیان کیا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹھوڑی کے چند بال سفید ہو گئے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3546  
3546. حضرت حریز بن عثمان سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کے صحابی حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: بتائیے بھلا نبی ﷺ بوڑھے ہو گئے تھے، یعنی آپ کے بال سفید تھے؟انھوں نے جواب دیا کہ آپ کے داڑھی بچہ میں چند بال سفید تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3546]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث مذکورہ میں کسی نہ کسی وصف نبوی کا ذکر ہوا ہے۔
اسی لیے ان احادیث کو اس باب کے ذیل میں لایا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3546   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3546  
3546. حضرت حریز بن عثمان سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کے صحابی حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: بتائیے بھلا نبی ﷺ بوڑھے ہو گئے تھے، یعنی آپ کے بال سفید تھے؟انھوں نے جواب دیا کہ آپ کے داڑھی بچہ میں چند بال سفید تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3546]
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے اگلے حصے میں زیادہ سے زیادہ بیس بال سفید تھے۔
(المستدرك: 608/2)
عنفقیہ لب زیریں اور ٹھوڑی کے درمیان والی جگہ کو کہتے ہیں۔
بعض حضرات اس جگہ پر آنے والے بالوں پر اس کا اطلاق کرتے ہیں چونکہ لغوی اعتبار سے اس میں خفت اور قلت کے معنی پائے جاتے ہیں اس لیے چند بالوں پر یہ لفظ بولا جاتا ہےاسے اردو زبان میں داڑھی بچہ کہا جاتا ہےان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس سے زیادہ اور بیس سے کم بال سفید تھے مختلف روایات میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کنپٹی داڑھی بچہ اور داڑھی مبارک میں زیادہ سے زیادہ بیس بال سفید تھے۔
اگر آپ تیل استعمال کرتے تو یہ سفید بال اس کی چمک میں چھپ جاتے اور جب تیل نہ لگاتے تو وہ نمایاں طور پر نظر آتے واللہ أعلم۔
غالباًنبوت کا یہ کمال تھا آج کل تو عموماً چالیس پچاس سال کی عمر میں انسان کی داڑھی اور سر کے بال سفید ہو جاتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3546