صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3561
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا مَسِسْتُ حَرِيرًا وَلَا دِيبَاجًا أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمِمْتُ رِيحًا قَطُّ، أَوْ عَرْفًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ أَوْ عَرْفِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم و نازک کوئی حریر و دیباج میرے ہاتھوں نے کبھی چھوا اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے زیادہ بہتر اور پاکیزہ کوئی خوشبو یا عطر سونگھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3561  
3561. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے کسی موٹے یاباریک ریشم کونبی کریم ﷺ کی ہتھیلی سے نرم نہیں پایا اور نہ میں نے کبھی کوئی خوشبو یا عطر نبی کریم ﷺ کی خوشبو یا مہک سے اچھی سونگھی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3561]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم اورگداز ہتھیلیوں کا ذکر ہے جبکہ دیگر روایات میں آپ کے ہاتھ کی صفت(ضَخم)
اور(شَشن)
کے الفاظ سے بیان ہوئی ہے جس کا معنی سخت کے ہیں۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث5907،5910)
یہ روایات مذکورہ روایت کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مضبوط اور قوی تر تھے مگرجلد نرم تھی۔
نرم اور قوی ہونا دونوں جمع ہوسکتے ہیں،چنانچہ طبرانی میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک سفر میں اپنے پیچھے بٹھایا تو میں نے آپ کی جلد سے نرم کوئی چیز نہیں پائی۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 59/20)

بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں گداز اور پرگوشت تھیں جیسا کہ مذکورہ احادیث میں صراحت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3561