صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3564
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسْدِيِّ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى نَرَى إِبْطَيْهِ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے بکر بن مضر نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن مالک بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ پیٹ سے الگ رکھتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں ہم لوگ دیکھ لیتے، ابن بکیر نے بکر سے روایت کی اس میں یوں ہے، یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 235  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن ابن بحينة أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: كان إذا صلى وسجد فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه. متفق عليه. . . .»
. . . سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا فرماتے اور سجدہ کرتے تو اس حالت میں اپنے دونوں بازو اپنے پہلووں سے الگ رکھتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔ (بخاری و مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 235]

لغوی تشریح:
«فَرَّجَ» تفریج (باب تفعیل) سے ماضی کا صیغہ ہے۔ جس کے معنی ہیں: دونوں پلوؤں کے درمیان دوری، کشادگی اور فراخی پیدا کرنا ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں سے اتنا الگ رکھے کہ بغلوں کا اندرون بھی نمایاں ہو جائے۔ اس حدیث کی بنا پر امام طبری رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں جسم اطہر کے دوسرے اعضاء کی طرح سفید تھیں، سیاہ نہ تھیں۔ یہ آپ کی دیگر خصوصیات و امتیازات کی طرح ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کی تصریح طبری نے کتاب الاحکام کے باب الاستسقاء میں کی ہے کہ آپ کی بغلیں دوسروں کی طرح سیاہ نہ تھیں بلکہ سفید تھیں۔

راویٔ حدیث: (سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ) ان کا پورا نام عبداللہ بن مالک بن قشب (قاف کے نیچے کسرہ اور شین ساکن) أزدی ہے۔ اور بُحینہ (تصغیر کے ساتھ) ان کی والدہ کا نام ہے۔ والدہ کے نام سے مشہور ہوئے ہیں ورنہ والد کا نام مالک ہے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ بڑے زاہد، شب زندہ دار اور صائم النہار تھے۔ دنیا سے بڑے بے رغبت تھے۔ مدینے سے تیس میل کے فاصلے پر واقع وادیٔ ریم میں 54 اور 58 ہجری کے درمیان وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 235