صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3567
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَّزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ"،
مجھ سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے کہ اگر کوئی شخص (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ) گن لینا چاہتا تو گن سکتا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3567  
3567. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے کہ اگر کوئی گننے والا آپ کی باتیں شمار کرنا چاہتا تو کرسکتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3567]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺکے اندازِ گفتگو کو بیان کیا گیا ہے کہ آپ نہایت سنجیدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے تھے۔
عام لوگوں کی طرح چرب زبان نہیں تھے۔
مقصد یہ ہے کہ انسان کو گفتگو کرتے وقت ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے کہ مخاطب کو اچھی طرح سمجھ آجائے۔
اس کی مزید وضاحت آئندہ حدیث سے ہوتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3567