صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
27. بَابُ سُؤَالِ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُرِيَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةً فَأَرَاهُمُ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ:
باب: مشرکین کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نشانی چاہنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ شق القمر دکھانا۔
حدیث نمبر: 3638
حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّ الْقَمَرَ انْشَقَّ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے خلف بن خالد قرشی نے بیان کیا، کہا ہم سے بکر بن مضر نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عراق بن مالک نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن مسعود نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3638  
3638. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں چاند دو ٹکڑے ہوا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3638]
حدیث حاشیہ:
کفار مکہ کا خیال تھا کہ یہ یعنی محمد ﷺ اپنے جادو کے زور سے زمین پر عجائبات دکھلاسکتے ہیں، آسمان پر ان کا جادو نہ چل سکے گا۔
اسی خیال کی بنیاد پر انہوں نے معجزہ شق قمر طلب کیا۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ دکھلایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3638