صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
4. بَابُ فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی (دوسرے صحابہ) پر فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3655
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ".
ہم سے عبدالعزیزبن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میں جب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3655  
3655. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک ہی میں جب ہمیں صحابہ کرام ؓ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو ہم سب سے افضل اور بہتر حضرت ابوبکر ؓ کوقراردیتے، پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ کو، پھر حضرت عثمان ؓ کا درجہ آتاتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3655]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ نے مذہب جمہور کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ تمام صحابہ میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو فضیلت حاصل ہے۔
اکثر سلف کا یہی قول ہے اور خلف میں سے بھی اکثر نے یہی کہا ہے۔
بعض محققین ایسا بھی کہتے ہیں کہ خلفاء اربعہ کو باہم ایک دوسرے پر فضیلت دینے میں کوئی نص قطعی نہیں ہے، لہذا یہ چاروں ہی افضل ہیں۔
بعض کہتے ہیں کہ تمام صحابہ میں یہ چاروں افضل ہیں اور ان کی خلافت جس ترتیب کے ساتھ منعقد ہوئی اسی ترتیب سے وہ حق اور صحیح ہیں اور ان میں باہم فضیلت اسی ترتیب سے کی جاسکتی ہے۔
بہر حال جمہور کے مذہب کو ترجیح حاصل ہے۔
باہم فضیلت اسی ترتیب سے کی جاسکتی ہے۔
بہر حال جمہور کے مذہب کو ترجیح حاصل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3655   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3655  
3655. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک ہی میں جب ہمیں صحابہ کرام ؓ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو ہم سب سے افضل اور بہتر حضرت ابوبکر ؓ کوقراردیتے، پھر حضرت عمر بن خطاب ؓ کو، پھر حضرت عثمان ؓ کا درجہ آتاتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3655]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں کہاکرتے تھے:
اس امت میں سب سے افضل حضرت ابکر ؓ۔
پھر حضرت عمر ؓ۔
پھرحضرت عثمان ؓ ہیں۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4628)
طبرانی میں اس قدر اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسے سنتے مگر انکار نہ کرتے تھے۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 221/12۔
حدیث: 13132)

امام بخاری ؒ نے عنوان میں جمہور کی تائید کی ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں حضرت ابوبکر ؓ کو برتری اورفضیلت حاصل ہے،البتہ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ خلفائے اربعہ میں ایک کو دوسرے پر برتری دینے کے متعلق کوئی قطعی نص نہیں ہے،لہذا یہ چاروں ہی افضل ہیں۔
لیکن مذکورہ حدیث کے پیش نظر یہ موقف مرجوح ہے اورجمہور کا مذہب ہی راجح ہے۔
امام شافعی ؒ فرماتے ہیں:
صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین ؒ کا اس امر پر اجماع ہے کہ امت میں سب سے افضل حضرت ابوبکر ؒ،پھر عمر ؒ۔
پھر عثمان ؒ۔
اور پھر حضرت علی ؒ کا درجہ ہے۔
(فتح الباري: 22/7)

عنوان میں امام بخاری ؒ نے لفظ بَعد استعمال کیا ہے۔
جو بُعد مرتبہ ومقام ار بعد مکان و زمان دونوں کے لیے استعمال ہوتاہے۔
اس مقام پر پہلے معنی پر مشتمل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے مرتبہ اور مقام کے بعدحضرت ابوبکر ؓ کا درجہ ہے۔
اس سے مکان وزمان کا بُعد مراد نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی میں ان کے درمیان مقام ومرتبے کا فرق قائم تھا۔
(عمدة القاري: 391/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3655