مختصر صحيح بخاري
ایمان کا بیان

مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ کہیں اس کی بےخبری میں اس کا عمل اکارت (ضائع) نہ ہو جائے۔
حدیث نمبر: 46
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ لوگوں کو) شب قدر بتانے کے لیے نکلے مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس وقت) میں اس لیے نکلا تھا کہ تمہیں (معین) شب قدر بتا دوں مگر (چونکہ) فلاں اور فلاں باہم لڑے اس لیے (اس کی قطعی خبر دنیا سے) اٹھا لی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب) تم شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو۔