مختصر صحيح بخاري
علم کا بیان

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (بالواسطہ) حدیث پہنچائی جائے، (براہ راست) سننے والے کی بہ نسبت زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 61
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے تھے اور ایک شخص اس کی نکیل پکڑے ہوئے تھا آپ نے (صحابہ رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہو کر) فرمایا: یہ کون سا دن ہے؟ تو ہم چپ رہے، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ عنقریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے (اصلی) نام کے سوا کچھ اور (نام اس کا) بتائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کی کہ ہاں۔ پھر آپ نے پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ تو ہم نے پھر سکوت کیا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نام بدل کر بتائیں گے تو آپ نے فرمایا: کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کی ہاں۔ (اس کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں آپس میں ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن میں، تمہارے اس مہینہ میں، تمہارے اس شہر میں حرام (سمجھے جاتے) ہیں، چاہیے کہ (جو لوگ) حاضر (ہیں وہ) ان کو یہ خبر پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں اس لیے کہ شاید اس وقت سننے والا ایسے شخص کو یہ حدیث پہنچائے جو اس سے کہیں زیادہ اس کو یاد رکھے۔