مختصر صحيح بخاري
علم کا بیان

جب (ناصح و معلم) کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو غضبناک انداز میں نصیحت و تلقین کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 80
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے گری پڑی (لاوارث) چیز کا حکم پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی بندش کو پہچان لے۔ یا یہ فرمایا: اس کے ظرف کو اور اس کو تھیلی کو (پہچان لے) پھر سال بھر اس کی تشہیر کرے (یعنی اس کے اصل مالک کو تلاش کرے) پھر اس کے بعد (اگر کوئی مالک اس کا نہ ملے تو) اس سے فائدہ اٹھا لے اور اگر اس کا مالک (سال بعد بھی) آ جائے تو اسے اس کے حوالے کر دے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ کھویا ہوا اونٹ (اگر ملے تو اس کو کیا کیا جائے)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں رخسار مبارک سرخ ہو گئے یا (راوی نے کہا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس اونٹ سے کیا مطلب؟ اس کی مشک اور اس کا پاپوش اس کے ساتھ ہے، پانی پر پہنچے گا (تو پانی پی لے گا) اور درخت (کے پتے) کھا لے گا، لہٰذا اسے چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک مل جائے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ کھوئی ہوئی بکری (کا پکڑ لینا کیسا ہے)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کو پکڑ لو کیونکہ وہ) تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی یا (اگر کسی کے ہاتھ نہ لگی تو) پھر بھیڑیئے کی۔