مختصر صحيح بخاري
علم کا بیان

جب (ناصح و معلم) کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو غضبناک انداز میں نصیحت و تلقین کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 81
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چند باتیں پوچھی گئیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مزاج تھیں۔ (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا مگر) جب (ان سوالات کی) آپ کے سامنے بھرمار کر دی گئی تو آپ کو غصہ آ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ چاہو مجھ سے پوچھ لو۔ تو ایک شخص نے کہا کہ میرا باپ کون ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا باپ حذافہ ہے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہو اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تیرا باپ سالم ہے، شیبہ کا غلام۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر آثار غضب دیکھے تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم اللہ بزرگ و برتر سے توبہ کرتے ہیں (یعنی اب کبھی اس قسم کے سوالات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ کریں گے)۔