مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان

ظہر کا وقت زوال کے وقت سے (شروع ہوتا) ہے۔
حدیث نمبر: 334
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آفتاب ڈھل گیا، باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کا ذکر کیا اور بیان فرمایا: اس میں بڑے بڑے حوادث ہوں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کچھ پوچھنا چاہے وہ پوچھے، تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں تمہیں بتا دوں گا جب تک کہ اپنے اس مقام پر ہوں۔ تو لوگ بہت زیادہ روئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار فرمایا: مجھ سے پوچھو۔ پھر سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے پوچھا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا باپ حذافہ ہے۔ پھر آپ باربار یہ فرمانے لگے کہ مجھ سے پوچھو۔ تو امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہنے لگے: ہم اللہ جل جلالہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغمبر ہونے سے خوش ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد فرمایا کہ جنت اور دوزخ میرے سامنے ابھی اس دیوار کے گوشے میں پیش کی گئی ہے، ایسی عمدہ چیز (جیسی جنت ہے) اور ایسی بری چیز (جیسی دوزخ ہے) کبھی نہیں دیکھی۔