مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان

وقت کے چلے جانے کے بعد (قضاء نماز کے لیے بھی) اذان کہنا۔
حدیث نمبر: 364
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک شب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخیر شب میں مع ہم سب لوگوں کے آرام فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم نماز (فجر) سے (غافل ہو کر) سو جاؤ۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بولے کہ میں تم سب کو جگا دوں گا۔ لہٰذا سب لیٹے رہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنی پیٹھ اپنی اونٹنی سے ٹیک کر بیٹھ گئے مگر ان پر بھی نیند غالب آ گئی اور وہ بھی سو گئے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وقت بیدار ہوئے کہ آفتاب کا کنارا نکل آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! تمہارا کہنا کہاں گیا؟ انھوں نے عرض کی کہ ایسی نیند میرے اوپر کبھی نہیں ڈالی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سچ ہے) اللہ نے تمہاری جانوں کو جس وقت چاہا قبض کر لیا اور جس وقت چاہا واپس کیا، اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دے دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور جب آفتاب بلند ہو گیا اور سفید ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔