مختصر صحيح بخاري
اذان کا بیان

جب امام (نماز کو) طول دے اور کسی شخص کو کچھ ضرورت ہو اور وہ (نماز توڑ کو) چلا جائے (اور کہیں اور) نماز پڑھ لے (تو جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 416
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (عشاء) کی نماز پڑھتے اس کے بعد واپس جاتے تو اپنی قوم کی امامت کرتے (ایک مرتبہ) انھوں نے عشاء کی نماز پڑھائی تو سورۃ البقرہ پڑھی۔ ایک شخص (نماز توڑ کر) چل دیا تو اس سے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو بڑا دکھ ہوا۔ یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے تین مرتبہ فرمایا: فتان، فتان، فتان (فتنہ ڈالنے والا) یا یہ فرمایا: فاتن، فاتن، فاتن (یعنی فتنہ پرداز) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو اوسا مفصل کی دو سورتوں (کے پڑھنے) کا حکم دیا۔