مختصر صحيح بخاري
تہجد کی نماز کا بیان

نماز شب یعنی تہجد کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 591
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جو شخص کوئی خواب دیکھتا تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا تھا تو مجھے بھی آرزو ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں اور میں نوجوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسجد میں سویا کرتا تھا چنانچہ میں نے (ایک دن) خواب میں دیکھا گویا کہ دو فرشتوں نے مجھے پکڑا ہے اور مجھے دوزخ کی طرف لے گئے تو یکایک (میں دیکھتا ہوں کہ) وہ ایسی پیچ دار بنی ہوئی ہے جیسے کنواں اور اس کے دو کھمبے ہیں۔ اس میں کچھ لوگ ہیں جن کو میں نے پہچان لیا۔ پس میں کہنے لگا کہ دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر ہمیں ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ تم ڈرو نہیں۔ اس خواب کو میں نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا (جو کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ہمیشرہ تھیں) سے بیان کیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ کیا ہی اچھا آدمی ہے، کاش! تہجد پڑھتا ہوتا۔ تو اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات کو بہت کم سوتے تھے۔