مختصر صحيح بخاري
زکوٰۃ کے بیان میں

زکوٰۃ کا اپنے قرابت داروں پر صرف کرنا۔
حدیث نمبر: 740
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں تمام انصار سے زیادہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس مال تھا، ازقسم باغات اور سب سے زیادہ پسند ان کو بیرحاء نامی باغ تھا اور وہ مسجدنبوی کے سامنے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس میں جو خوشگوار پانی تھا اس کو نوش فرماتے تھے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب (سورۃ آل عمران کی 29 آیت) نازل ہوئی: تم لوگ ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو، اس میں سے خرچ کرو۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ تم لوگ ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے یہاں تک کہ جس چیز کو تم دوست رکھتے ہو اس میں سے خرچ کرو۔ تو بیشک مجھے اپنے سب مالوں میں زیادہ محبوب بیرحاء ہے اور وہ (اب) اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں اس کے ثواب کی اللہ کے ہاں امید رکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں مناسب سمجھیے صرف کیجئیے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: شاباش! یہ تو ایک مفید مال ہے، یہ تو ایک مفید مال ہے اور میں نے سن لیا جو تم نے کہا اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو قرابت داروں میں تقسیم کر دو۔ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا چنانچہ انہوں نے اس کو اپنے قرابت داروں میں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔