صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
22. بَابُ مَنَاقِبُ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3753
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , وَسَأَلَهُ عَنِ الْمُحْرِمِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے، انہوں نے ابن ابی نعم سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور کسی نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا، شعبہ نے بیان کیا کہ میرے خیال میں یہ پوچھا تھا کہ اگر کوئی شخص (احرام کی حالت میں) مکھی مار دے تو اسے کیا کفارہ دینا پڑے گا؟ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عراق کے لوگ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جب کہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کر چکے ہیں، جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دونوں (نواسے حسن و حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3770  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ اہل عراق کے ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جائے کہ اس کا کیا حکم ہے؟ ۱؎ تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اس شخص کو دیکھو یہ مچھر کے خون کا حکم پوچھ رہا ہے! حالانکہ انہیں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو قتل کیا ہے، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: حسن اور حسین رضی الله عنہما یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3770]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سائل نے حالت احرام میں مچھرمارنے کے فدیہ کے بارے میں سوال کیا تھا،
ہو سکتا ہے کہ مؤلف کی روایت میں کسی راوی نے مبہم روایت کر دی ہو،
سیاق وسباق کے لحاظ سے صحیح صورتِ حال مسئلہ وہی ہے جو صحیح بخاری میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3770   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3753  
3753. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے محرم کی بابت سوال کیا کہ اگر وہ مکھی مارڈالے تو اس پر کیا تاوان ہے؟انھوں نے فرمایا کہ اہل عراق مکھی کے قتل کا مسئلہ پوچھتے ہیں جبکہ انھوں نے نواسہ رسول اللہ ﷺ کو شہید کر ڈالا۔ حالانکہ نبی ﷺ نے ان دونوں کے متعلق فرمایا تھا۔ یہ دونوں دنیا میں میرے خوشبودارپھول ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3753]
حدیث حاشیہ:
گلزار رسالت کے ان ہردوپھولوں کے مناقب بیان کرنے کے لیے دفاتر کی ضرورت ہے، احادیث مذکورہ سے ان کے مناقب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، مسئلہ پوچھنے والا ایک کوفی تھا جنہوں نے حضرت حسین ؓ کو شہید کیا تھا۔
اسی دن سے یہ مثال ہوگئی ''الکوفي لا یوفي'' یعنی کوفہ والے وفادار نہیں ہوتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3753   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3753  
3753. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے محرم کی بابت سوال کیا کہ اگر وہ مکھی مارڈالے تو اس پر کیا تاوان ہے؟انھوں نے فرمایا کہ اہل عراق مکھی کے قتل کا مسئلہ پوچھتے ہیں جبکہ انھوں نے نواسہ رسول اللہ ﷺ کو شہید کر ڈالا۔ حالانکہ نبی ﷺ نے ان دونوں کے متعلق فرمایا تھا۔ یہ دونوں دنیا میں میرے خوشبودارپھول ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3753]
حدیث حاشیہ:

جامع ترمذی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت حسن ؓ اورحضرت حسین ؓ کواپنے پاس بلاتے انھیں سونگھتے اور ا پنے جسم سے چمٹا لیتے۔
(فتح الباري: 123/7)

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے سوال پر تعجب کیا کہ اہل عراق عجیب لوگ ہیں،حالتِ احرام میں مکھی مارنے میں تامل کرتے ہیں کہ اس کو مارنا جرم ہے اور اس کی پاداش میں کچھ جرمانہ اداکرنا پڑے گا۔
حالانکہ انھوں نے نہایت بے شرمی اورڈھٹائی سے نواسہ رسول ﷺ حضرت حسین ؓ کو شہید کردیا اور ذرہ بھر بھی غور نہ کیاکہ ان کے قتل کرنے میں ہمیں قیامت کے دن کن کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا اوررسول اللہ ﷺ کی سفارش کے کیونکر اُمیدوار ہوں گے۔
ان لوگوں کی فہم وفراست پر رونا آتا ہے کہ حقیر سی چیز کے متعلق دریافت کرتے ہیں کہ مکھی مارنے سے محرم پر کیا تاوان اورجرمانہ پڑتا ہے اور عظیم ترین شخصیت کے قتل کرنے میں مکمل طور پر دلیرہوکر بے حیائی کا مظاہرہ کیا ہے۔
قاتلان حسین پر تف ہے کہ انھوں نےدنیاوی اغراض اور نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے رسول اللہ ﷺ کے نواسے اور سیدہ فاطمہ ؓ کے جگر گوشے کو بڑی بے دردی سے شہید کردیا۔
إنا اللہ وإنا إلیه راجعون۔
بناکر دند خوش رسمےبخاک وخون غلطیدن۔
۔
۔
خدارحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3753