مختصر صحيح بخاري
حج کے بیان میں

لبیک کہنے سے پہلے سواری پر سوار ہوتے وقت تحمید اور تسبیح اور تکبیر کہنا مسنون ہے۔
حدیث نمبر: 786
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور عصر کی ذوالحلیفہ میں پہنچ کر دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر ذوالحلیفہ میں رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری بیداء میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد بیان کی اور تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کی لبیک پکاری اور لوگوں نے بھی حج و عمرہ دونوں کی لبیک کہی پھر جب ہم لوگ (مکہ میں) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا چنانچہ وہ احرام سے باہر ہو گئے یہاں تک کہ ترویہ کا دن آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی اونٹ، کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ سے نحر (قربان) کیے اور مدینہ میں سینگوں والے دو مینڈھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربان کیے تھے۔