مختصر صحيح بخاري
حج کے بیان میں

اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں یہ) فرمانا کہ ”حج کے چند معین مہینے ہیں“۔
حدیث نمبر: 790
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حج کے بارے میں حدیث گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: حیض کا بیان۔۔۔ باب: حیض کے مسائل کے متعلق جبکہ عورت حائضہ ہو۔۔۔) اور یہاں اس روایت میں کہتی ہیں کہ ہم حج کے مہینے میں حج کی راتوں میں حج کے احرام کے ساتھ (مدینے سے) نکلے پھر ہم (مقام) سرف میں اترے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تم میں سے جس شخص کے ہمراہ قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ چاہے کہ اس احرام سے عمرہ کرے تو وہ ایسا کر لے اور جس شخص کے ہمراہ قربانی کا جانور ہو وہ ایسا نہ کرے۔ ام المؤمنین فرماتی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض نے اس حکم پر عمل کیا اور بعض نے نہ کیا۔ مزید کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ استطاعت و حوصلہ کے مالک تھے اور جن کے ہمراہ قربانی بھی تھی وہ عمرہ پر قادر نہ ہوئے (یعنی عمرہ کر کے احرام نہ کھول سکے) اور پھر بقیہ حدیث بیان کی۔