مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں

اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ ”پھر جب نماز (جمعہ) مکمل ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور ....“۔
حدیث نمبر: 984
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع (رضی اللہ عنہ) کے درمیان بھائی چارہ کرایا، لہٰذا سعد بن ربیع نے (مجھ سے) کہا کہ میں تمام انصار کی نسبت زیادہ مالدار ہوں (لہٰذا) میں تمہیں اپنا نصف مال دے دوں گا اور تم میری دونوں بیویوں میں سے جس کو پسند کرو، میں اسے تمہارے لیے طلاق دے دوں گا پھر جب وہ عدت پوری کر چکے تو تم اس سے نکاح کر لینا (ابراہیم بن عبدالرحمن راوی نے کہا) پس عبدالرحمن (رضی اللہ عنہ) نے جواب دیا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے (تم یہ بتاؤ) یہاں کوئی بازار بھی ہے جس میں تجارت ہوتی ہو؟ جواب دیا کہ ہاں قینقاع نامی ایک بازار ہے (چنانچہ) صبح کو عبدالرحمن اس بازار میں گئے اور وہاں سے کچھ پنیر اور گھی لے آئے (راوی) کہتا ہے پھر تو انھوں نے روزانہ جانا شروع کیا۔ تھوڑے ہی دنوں بعد عبدالرحمن رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) آئے تو ان (کے لباس) پر زردی کا نشان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ عرض کی جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس سے؟ انھوں نے ایک انصاری خاتون سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کو کس قدر مہر دیا؟ انھوں نے عرض کی کہ ایک گٹھلی کے برابر سونا یا یہ کہا کہ ایک سونے کی گٹھلی پھر ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا سہی۔