مختصر صحيح بخاري
وکالت کے بیان میں

اگر وکیل کسی خراب چیز کو اس کی خرابی بتائے بغیر فروخت کر دے تو اس کی بیع مقبول نہ ہو گی۔
حدیث نمبر: 1069
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس برنی قسم کی اچھی کھجور لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: یہ کہاں سے لائے؟ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ خراب کھجوریں تھیں، ہم نے اس کے دو صاع کے عوض اس کھجور کا ایک صاع لیا ہے تاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: توبہ! توبہ! یہ تو بالکل سود ہے، ایسا نہ کیا کرو بلکہ جب تم (عمدہ کھجور) خریدنا چاہو تو (گھٹیا کھجور) کسی اور چیز کے عوض فروخت کر دو، پھر اس چیز کے عوض (عمدہ کھجور) خرید لو۔ (یہی حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ صحیح مسلم میں ہے جس میں فردّہ کہ اسے واپس کر دو کے الفاظ ہیں)۔