صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
5. بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ: «أَنْتُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ»:
باب: انصار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تم لوگ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔
حدیث نمبر: 3786
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَكَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ أَحَبُّ النَّاسِ" , إِلَيَّ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ہشام بن زید نے خبر دی، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ انصار کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ ان کے ساتھ ایک ان کا بچہ بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کلام کیا پھر فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ فرمایا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3786  
3786. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک انصاری خاتون رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی جس کے ہمراہ ایک بچہ تھا تو رسول اللہ ﷺ اس سے باتیں کرنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ نے یہ الفاظ دو دفعہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3786]
حدیث حاشیہ:
امام نووی فرماتے ہیں:
ھذا المرأة إما محرم له کام سلیم وأختھا وإما المراد بالخلوة أنھا سألته سوا لا بحضرة ناس ولم تکن خلوة مطلقة وھو الخلوة المنھي عنھا۔
(نووی)
یہ آپ سے خلوت میں بات کرنے والی عورت ایسی تھی جس کے لیے آپ محرم تھے جیسے ام سلیم یا ان کی بہن یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی اور جس خلوت کی ممانعت ہے وہ مراد نہیں ہے، مسلم کی روایت میں فخلا بھا کا لفظ ہے جس کی وجہ سے وضاحت کرنا ضروری ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3786   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3786  
3786. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک انصاری خاتون رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی جس کے ہمراہ ایک بچہ تھا تو رسول اللہ ﷺ اس سے باتیں کرنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ نے یہ الفاظ دو دفعہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3786]
حدیث حاشیہ:

صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہﷺنے اس عورت سے خلوت اختیار کی۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 64۔
18(2509)
یہ الفاظ صحیح بخ کی ایک روایت میں بھی ہیں۔
(صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5234۔
)

خلوت میں بات کرنے والی آپ کی کوئی عزیزہ ہوگی جیسا کہ اُم سلیم ؓ یا ان کی ہمشیرہ وغیرہ۔
یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہﷺ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی، وہ خلوت مراد نہیں جس کی شریعت میں ممانعت آئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہےکہ پہلے اس عورت نے کچھ پوچھا ہو گا تو آپ نے اسے جواب دیا۔
ممکن ہے کہ اس کو مانوس کرنے کے لیے ابتداء اس سے گفتگو کی ہو۔
(فتح الباري: 144/7)
ایک روایت میں ہے کہ اس کے ہمراہ اس کے بچے تھے ممکن ہے کہ وہ اپنی کسی ضرورت کے لیے آپ کے پاس آئی ہو۔
(صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6645)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3786