مختصر صحيح بخاري
شراکت کا بیان

بکریوں کی تقسیم (کس طرح کی جائے؟)۔
حدیث نمبر: 1133
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ذوالحلیفہ میں تھے۔ لوگوں کو بھوک معلوم ہوئی پھر انھیں کچھ اونٹ اور بکریاں مل گئیں۔ سیدنا رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے تھے تو لوگوں نے جلدی کی اور (بکریوں اور اونٹوں کو) ذبح کر ڈالا اور دیگیں چڑھا دیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ دیگیں الٹ دی جائیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تقسیم فرمائی تو دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ انھیں اونٹوں میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا، لوگ اس کے پیچھے دوڑے، اس نے انھیں تھکا دیا اور لوگوں کے پاس گھوڑے کم تھے پھر ایک شخص نے ان میں ایک تیرا سے مارا، اللہ نے اس کو روک دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان جانوروں میں بھی بعض مثل جنگلی جانوروں کے وحشی ہوتے ہیں پس ان میں سے جو کوئی تم پر غلبہ کرے اس کے ساتھ تم ایسا ہی کرو۔ میں (رافع) نے کہا کہ ہمیں کل دشمن کے آ جانے کا خوف ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس کی کھپاج سے ذبح کر لیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز خون نکال دے اور (بوقت ذبح) اس پر اللہ کا نام لے لیا جائے اسے تم کھا لو بشرطیکہ آلہ ذبح دانت اور ناخن نہ ہوں۔ میں تم سے اس کی حقیقت بیان کیے دیتا ہوں، دانت تو ایک ہڈی ہے (اور ہڈی) سے ذبح کرنا (درست نہیں) اور ناخن حبش (کے کافروں) کا آلہ ذبح ہیں (اس سے ذبح کرنے میں ان کے ساتھ مشابہت ہو گی)۔