مختصر صحيح بخاري
جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں

امام کا لوگوں پر اسی بات کو واجب کرنا جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں۔
حدیث نمبر: 1275
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک روز کہا کہ آج میرے پاس ایک شخص آیا اور اس نے مجھ سے ایک مسئلہ پوچھا۔ میں نہیں سمجھا کہ اس کو کیا جواب دوں۔ اس نے کہا کہ بتائیے ایک شخص جو زبردست ہتھیار بند ہے، صحیح تندرست ہے، وہ ہمارے امراء کے ہمراہ جہادوں میں جاتا ہے پھر وہ چند باتوں میں ہمیں ایسے احکام دیتا ہے کہ ہم انھیں نہیں کر سکتے۔ میں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں تجھے کیا جواب دوں سوا اس کے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہر کام میں ایک مرتبہ حکم دیتے تھے یہاں تک کہ ہم اس کو کر لیتے اور بیشک تم میں سے ہر شخص بہتری پر رہے گا جب تک کہ اللہ سے ڈرتا رہے گا اور جب اس کے دل میں کسی بات کا شک پیدا ہو تو وہ کسی سے پوچھ لے، وہ اس کی تشفی کر دے گا اور عنقریب ایسے آدمی کو تم نہ پاؤ گے (کہ جن کے فیصلے سے تسلی ہو) قسم ہے۔ اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ جس قدر دنیا گزر چکی ہے۔ (اور جس قدر باقی ہے) اس کی نسبت میں یہ کہتا ہوں کہ دنیا مثل ایک حوض ہے کہ اس کا صاف صاف پانی پی لیا گیا اور میلا پانی رہ گیا ہے۔