صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
12. بَابُ مَنَاقِبُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3802
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ حَرِيرٍ فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَمَسُّونَهَا وَيَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهَا، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ لِينِ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ خَيْرٌ مِنْهَا أَوْ أَلْيَنُ". رَوَاهُ قَتَادَةُ , وَالزُّهْرِيُّ , سَمِعَا أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا مجھ سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں ایک ریشمی حلہ آیا تو صحابہ اسے چھونے لگے اور اس کی نرمی اور نزاکت پر تعجب کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس کی نرمی پر تعجب ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال (جنت میں) اس سے کہیں بہتر ہیں یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) اس سے کہیں زیادہ نرم و نازک ہیں، اس حدیث کی روایت قتادہ اور زہری نے بھی کی ہے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3802  
3802. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کو ایک ریشمی جوڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ کے صحابہ کرام ؓ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر اس کی نرمی پر اظہار تعجب کرنے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم اس کی نرمی پر تعجب کرتے ہو! یقین جانو کہ (جنت میں) سعد بن معاذ کے رومال اور تولیے اس سے کہیں بڑھ کر نرم ہیں۔ اس حدیث کو قتادہ اور زہری نے حضرت انس ؓ سے سنا، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3802]
حدیث حاشیہ:

نبی ﷺ کو اکید دومہ نے ریشمی جوڑا بطور ہدیہ بھیجا تھا۔
2 (صحیح البخاري، الھبة و فضلها، حدیث: 2616۔
)

نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ حضرت سعد بن معاذ ؓ کا نام اس لیے لیا کہ وہ ریشمی کپڑے پسند کرتے تھے یا اس جوڑے کو دیکھ کر انصار نے تعجب کیا تو آپ نے فرمایا:
تمھارے سردار کو اس سے بڑھ کر جوڑے پیش کیے گئے ہیں۔

رومال کا ذکر اس لیے فرمایا کہ یہ دوسرے کپڑوں کے مقابلے میں بہت ہلکا ہوتا ہے اور اس سے صفائی وغیرہ کاکام لیا جاتا ہے دوسرے کپڑوں کے لیے گویا یہ خادم کی حیثیت رکھتا ہے رسول اللہ ﷺ نے ایک ادنیٰ کپڑے کی عمدگی بیان فرمائی تاکہ اعلیٰ کپڑوں کی عمدگی کا اندازہ کیا جا سکے۔
(فتح الباري: 514/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3802