مختصر صحيح بخاري
خمس کے فرض ہونے کا بیان

تالیف قلب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض نئے مسلمانوں اور پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے مال و دولت وغیرہ دیا کرتے تھے (اور جس طرح چاہتے اور جس کو چاہتے دیتے)۔
حدیث نمبر: 1332
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی جب اللہ نے اپنے رسول کو ہوازن کے اموال جس قدر غنیمت میں دلانے تھے، دلا دیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے بعض لوگوں کو سو سو اونٹ دینے لگے۔ بعض انصاری لوگ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معاف کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کو اتنا دے رہے ہیں اور ہمیں نہیں دیتے، حالانکہ ہماری تلواروں سے کافروں کا خون ٹپک رہا ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی یہ گفتگو بیان کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا اور انھیں چمڑے کے ایک خیمے میں جمع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ کسی اور کو نہیں بلایا۔ پھر جب لوگ جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: یہ کیسی بات ہے جو مجھ کو تمہاری طرف سے معلوم ہوئی؟ ان کے سمجھدار لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے عقلمند لوگوں نے کچھ نہیں کہا بلکہ ہم میں سے کم عمر لوگوں نے یہ کہا .... اس حدیث کا بقیہ حصہ آگے آئے گا۔ (دیکھئیے باب: غزوہ طائف کا بیان جو شوال 8 ہجری میں ہوا۔)