مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں

اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا“ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1406
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے (ساری عمر) جھوٹ نہیں بولا سوائے تین دفعہ کے۔ دو جھوٹ تو خالص اللہ کے لیے۔ ایک تو ان کا (بطور توریہ) یہ کہنا کہ میں بیمار ہوں دوسرا یہ کہنا کہ (میں نے انھیں نہیں توڑا) بلکہ اس بڑے بت سے کیا (توڑا) ہے اور بیان کیا (تیسرے یہ کہ) ابراہیم علیہ السلام اور سارہ (ان کی بیوی) دونوں (ایک سفر میں) جا رہے تھے کہ ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے تو اس (بادشاہ) سے کہا گیا کہ یہاں ایک مرد آیا ہے اور اس کے ساتھ ایک بہت خوبصورت عورت ہے تو اس (بادشاہ) نے ابراہیم علیہ السلام کو بلایا اور ان سے اس عورت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: میری بہن ہے۔ پھر ابراہیم علیہ السلام سارہ کے پاس آئے .... اور (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) باقی تمام حدیث بیان کی۔ (دیکھیئے حدیث مبارک: کتاب: خریدوفروخت کے بیان میں۔۔۔ باب: حربی کا فر سے غلام خرید لینا یا کا فر لونڈی یا غلام کا ہبہ کر دینا یا آزاد کر دینا۔۔۔) (نوٹ: اس حدیث اور قرآن کی اس آیت میں کوئی ٹکراؤ نہیں جہاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو سچا کہا گیا ہے اوّلاً۔ یہ ظاہراً جھوٹ ہیں حقیقتاً جھوٹ نہیں۔ ثانیاً۔ جھوٹ کی بھی متعدد صورتیں ہیں۔ بعض صورتوں میں جھوٹ صرف مباح ہی نہیں بلکہ شرف کا سبب بنتا ہے جیسا کہ دو آدمیوں میں صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔)