مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں

جنگ خیبر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1644
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم غزوہ خیبر میں رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے کسی نے سیدنا عامر رضی اللہ عنہ سے کہا اے عامر! تو ہمیں اپنے شعر کیوں نہیں سناتا؟ سیدنا عامر رضی اللہ عنہ شاعر تھے وہ (اپنی سواری سے) اتر کر قوم کو شعر سنانے لگے اور یہ پڑھتے تھے: اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہرگز ہدایت نہ پاتے، نہ صدقہ دیتے اور نہ نماز پڑھتے، معاف کر جو تیری اطاعت میں ہم سے کوتاہی ہو، ہم تجھ پر قربان ہوں اور اگر ہم لڑیں تو ہمارے قدم ثابت رکھ اور ہم پر سکونت نازل فرما، جب کوئی ہمیں ناحق کی طرف بلائے گا تو ہم انکار کر دیں گے، کفار نے شوروغل مچا کر ہم پر مدد بلائی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے جو اونٹوں کو چلانے کے لیے شعر پڑھ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس پر رحم فرمائے۔ ایک شخص (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یا نبی اللہ (عامر کے واسطے جنت یا شہادت) واجب ہو گئی، اس سے آپ نے ہمیں بھی فائدہ کیوں نہیں اٹھانے دیا؟ پھر ہم خیبر پہنچے اور خیبر والوں کو گھیر لیا اسی اثنا میں ہمیں سخت بھوک لگی پھر اللہ نے خیبر پر مسلمانوں کو فتح دی۔ فتح کے روز مسلمانوں نے شام کو آگ سلگائی (ہر ایک کھانے پکانے لگا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیسی آگ ہے اور کس چیز کے نیچے تم آگ جلا رہے ہو؟ لوگوں نے عرض کی کہ گوشت کے نیچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: گوشت کس جانور کا ہے؟ انھوں نے جواب دیا گھریلو گدھوں کا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے گرا دو اور ہانڈیاں توڑ دو۔ کسی نے عرض کی کہ کیا ہم اسے گرا دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی کر لو۔ پھر جب دشمنوں کے مقابل صف بندی ہوئی تو سیدنا عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی، وہ ایک یہودی کی پنڈلی پر مارنے لگے تو اس کی نوک پلٹ کر سیدنا عامر ہی کے گھٹنے پر لگی اور سیدنا عامر رضی اللہ عنہ اسی زخم سے شہید ہو گئے۔ (راوی) کہتے ہیں کہ جب سب واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مغموم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر پوچھا: تیرا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں لوگ بیان کرتے ہیں کہ عامر رضی اللہ عنہ کے عمل چھن گئے (کیونکہ انھیں نے خودکشی کی ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ کہا وہ جھوٹا ہے، عامر رضی اللہ عنہ کو تو دوہرا اجر ملے گا۔ اور اپنی دونوں انگلیاں ملا کر فرمایا: عامر (رضی اللہ عنہ) کوشش کرنے والا اور لڑنے والا تھا۔ کوئی بھی عربی زمین پر عامر کی طرح نہیں چلا، اس جیسے عربی جو مدینے میں رہتے ہوں بہت کم ہیں۔ اور ایک روایت میں یوں ہے: کوئی عربی مدینہ میں عامر کی مثل پیدا نہیں ہوا۔