مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ النساء

اللہ تعالیٰ کا قول ”بیشک اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا ....“ (سورۃ النساء: 40)۔
حدیث نمبر: 1732
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چند آدمیوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ .... اور پوری حدیث بیان کی جو کہ پہلے گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: نماز کے مسائل۔۔۔ باب: سجدہ کرنے کی فضیلت۔۔۔) پھر کہا: جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک پکارنے والا یوں پکارے گا کہ جو شخص جس چیز کی عبادت کرتا تھا اسی کے ساتھ چلا جائے۔ پس غیر اللہ کی عبادت کرنے والوں میں سے کوئی فرد باقی نہ رہے گا، سب اپنے معبودوں، بتوں اور تھان وغیرہ کے ساتھ دوزخ میں جا کر گر جائیں گے، یہاں تک کہ صرف وہی لوگ رہ جائیں گے جو اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ ان میں اچھے اور برے مسلمان لوگ ہوں گے اور اہل کتاب کے کچھ باقی رہ جانے والے لوگ۔ سب سے پہلے یہود بلائے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہم عزیر (علیہ السلام) کی جو اللہ کا بیٹا ہے عبادت کرتے تھے۔ ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جھوٹ کہا، اللہ نے اپنی بیوی اور بیٹا کسی کو نہیں بنایا۔ اب تم کیا چاہتے ہو؟ یہود کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمیں پیاس لگی ہے، ہمیں پانی پلا۔ پھر ان کی طرف اشارہ کیا جائے گا، کیا تم دوزخ میں نہیں گر پڑتے؟ اسی وقت سب کے سب آگ کی طرف بیتاب ہو کر دوڑیں گے، گویا آگ پانی ہے (جو ان کی پیاس بجھا دے گی) اور آگ میں گر پڑیں گے۔ پھر نصاریٰ بلائے جائیں گے، اور ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کے بیٹے مسیح کی عبادت کرتے تھے۔ کہا جائے گا تم نے جھوٹ کہا۔ اللہ کی کوئی بیوی اور کوئی بیٹا نہیں۔ پھر کہا جائے گا کہ اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ بھی ویسا ہی کہیں جیسا یہود نے کہا تھا اور ان کی طرح اس میں گر پڑیں گے یہاں تک کہ کوئی باقی نہ رہے گا مگر جو خالص اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ نیک بندوں میں سے یا گنہگاروں میں سے، وہ رہ جائیں گے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ایک صورت میں ظاہر ہو گا جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوں گے ملتی جلتی ہو گی لیکن وہ پہلی صورت نہ ہو گی اور ان سے کہا جائے گا تم کس کے انتظار میں کھڑے ہو؟ کیونکہ ہر امت اپنے معبود کے ساتھ لگی جا رہی ہے تو وہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں تو، جب کہ ہمیں ان گمراہ کن لوگوں کی احتیاج تھی، ان سے جدا رہے اور ان کا ساتھ نہیں دیا، ہم تو اپنے سچے رب کے انتظار میں ہیں کہ جس کی ہم عبادت کرتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ کہے گا کہ میں ہی تمہارا (سچا) رب ہوں تو وہ کہیں گے کہ ہم کسی کو بھی اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتے۔ یہ جملہ دو یا تین مرتبہ کہیں گے۔