مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ بنی اسرائیل

اللہ تعالیٰ کا قول ”تو اپنی نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل ہی آہستہ“ (سورۃ الاسراء 110)۔
حدیث نمبر: 1753
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں (کافروں کے) خوف سے پوشیدہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے اصحاب کو نماز پڑھاتے تو بلند آواز سے قرآن پڑھتے تو جب مشرک لوگ اس کو سنتے تو قرآن کو اور اس کو نازل کرنے والے اور جو اسے لے کر آیا، سب کو برا کہتے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا کہ تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے نہ پڑھ یعنی (قرآن) ایسی آواز سے نہ پڑھو جو مشرک لوگ سن کر برا کہیں ’ ’ اور نہ بالکل ہی آہستہ کہ تیرے اصحاب (مقتدی) بھی نہ سن سکیں بلکہ اس کے درمیان کا راستہ تلاش کر لے۔ (یعنی درمیانی آواز سے پڑھا کرو)۔ (الاسراء: 110)