مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ النور

اللہ تعالیٰ کا قول ”اور اس عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بیشک اس کا مرد جھوٹا ہے“ (سورۃ النور: 8) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1757
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی عورت پر شریک بن سحماء سے (زنا کرنے کے بارے میں) تہمت لگائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ لا ورنہ تیری پیٹھ پر حد قذف (یعنی 80 کوڑے) لگے گی۔ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت سے کسی کو برا کام کرتے دیکھ لے تو وہ گواہ کس کو بنائے (اور کس کو گواہی کے واسطے بلا کر دکھائے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے: گواہ لاؤ ورنہ تم پر حد لگے گی۔ تو ہلال نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ سزا سے بچا دے گا۔ اسی وقت جبرائیل علیہ السلام اترے اور یہ آیت نازل ہوئی اور جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا، جب اس آیت پر پہنچے اگر اس کا شوہر سچا ہے (النور: 6 - 9) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدنا ہلال کی بیوی کو بلوایا اور ہلال بھی آئے اور انھوں نے لعان کی گواہیاں دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: بلاشبہ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کرے؟ پھر وہ عورت اٹھی، اس نے (چار) گواہیاں دیں (یعنی چار مرتبہ یوں کہا کہ میں اللہ کو گواہ کرتی ہوں کہ میں سچی ہوں) اور جب پانچویں مرتبہ یہ کہنے کو ہوئی (کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو مجھے پر اللہ کی لعنت ہو) تو لوگوں نے اسے ٹھہرا دیا اور کہا یہ گواہی (اگر جھوٹ ہے) تو تجھے عذاب میں مبتلا کرے گی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ ہچکچائی اور گردن جھکائی۔ جس سے ہم نے سمجھا کہ یہ اقرار کر لے گی (لیکن) پھر اس نے کہا کہ میں ہمیشہ کے لیے اپنی قوم کو رسوا نہیں کر سکتی اور پانچویں مرتبہ بھی یہ جملہ کہہ ہی دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو! اگر اس کے سیاہ سرمگیں آنکھ، موٹے سرین، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا تو شریک بن سحماء کا نطفہ ہے۔ چنانچہ ایسا ہی بچہ پیدا ہوا، تو اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ کا حکم نہ آیا ہوتا دیکھتے کہ میں اس عورت کا کیا حال کرتا۔