مختصر صحيح بخاري
فضائل قرآن کے بیان میں

قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت سکینت اور فرشتوں کا نازل ہونا۔
حدیث نمبر: 1815
سیدنا اسیدحضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ ایک رات سورۃ البقرہ پڑھ رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے قریب بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا، وہ خاموش ہو گئے تو گھوڑا ٹھہر گیا، انھوں نے پھر پڑھنا شروع کیا تو گھوڑا پھر بدکنے لگا وہ پھر خاموش ہو گئے تو گھوڑا بھی ٹھہر گیا، وہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑا پھر بدکنے لگا، پھر وہ رک گئے (تلاوت چھوڑ دی) اور ان کا بیٹا یحییٰ گھوڑے کے قریب (لیٹا ہوا) تھا انھیں ڈر ہوا کہ گھوڑا اسے کچل نہ ڈالے۔ جب اسے وہاں سے ہٹا لیا اور آسمان کی طرف نگاہ کی تو آسمان دکھائی نہ دیا۔ انھوں نے صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن حضیر! تو پڑھتا رہتا، اے ابن حضیر! تو پڑھتا رہتا۔ وہ بولے کہ یا رسول اللہ! یحییٰ گھوڑے کے قریب لیٹا تھا، مجھے خوف ہوا کہ کہیں گھوڑا یحییٰ کو کچل نہ دے پس میں نے سر اٹھایا اور اس (یحییٰ) کی طرف لوٹ گیا پھر میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو ایک عجیب سی چھتری نما بادل جس میں بہت سے چراغ روشن تھے، مجھے دکھائی دی، پھر میں باہر نکل آیا یہاں تک کہ وہ میری نظر سے غائب ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے معلوم ہے کہ وہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا جی نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ فرشتے تھے تیری آواز سن کر تیرے پاس آ گئے تھے، اگر تو صبح تک پڑھتا رہتا تو دوسرے لوگ بھی انھیں (کھلم کھلا) دیکھ لیتے اور وہ ان کی نظر سے غائب نہ ہوتے۔