مختصر صحيح بخاري
ذبیحہ و شکار کا بیان

کمان سے شکار (کرنے کا بیان)۔
حدیث نمبر: 1916
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں تو کیا ان کے برتنوں میں ہم کھا لیں (یا نہیں) اور ہم شکار کے جنگل میں رہتے ہیں تو کیا ہم تیر کمان یا سکھلائے ہوئے کتے اور بغیر سکھلائے ہوئے کتے سے شکار کر سکتے ہیں یا نہیں، جو درست ہو (فرما دیجئیے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل کتاب کا جو تم نے ذکر کیا تھا تو (اس کا یہ جواب ہے) اگر ان کے برتنوں کے سوا تمہیں اور برتن مل جائیں تو ان میں نہ کھایا کرو اور اگر نہ ملیں تو پھر ان کو اچھی طرح دھو کر ان میں کھا لو اور (شکایت کی نسبت یہ ہے کہ اگر) تیر سے جو شکار کیا تم بسم اللہ پڑھ کر کرو تو اسے کھا لو اور اگر سکھلائے ہوئے کتے کو بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا اور شکار کیا تو یہ کھانا درست ہے اور اگر (بسم اللہ نہیں پڑھی اور) یہ کتا سکھلایا ہوا نہ تھا تو بعد ذبح کے کھانا درست ہے۔