صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
37. بَابُ هِجْرَةِ الْحَبَشَةِ:
باب: مسلمانوں کا حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3873
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ , وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ فَذَكَرَتَا للنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا , وَصَوَّرُوا فِيهِ تِيكَ الصُّوَرَ , أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ان میں کوئی نیک مرد ہوتا اور اس کی وفات ہو جاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بناتے اور پھر اس میں اس کی تصویریں رکھتے۔ یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بدترین مخلوق ہوں گے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 705  
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 705]
705 ۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اپنے اپنے خاوندوں کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والوں میں شامل تھیں۔ وہ عیسائیوں کا ملک تھا۔
➋ نیک آدمی کی قبر پر مسجد بنا کر اس میں اس نیک آدمی اور دوسرے صالحین کی تصویریں بناتے تھے۔ مقصد تو تعظیم اور ان کی یاد ہوتی تھی مگر آہستہ آہستہ ان تصویروں کی پوجا شروع ہو جاتی تھی، اس لیے شریعت نے قبروں پر مسجدوں سے مطلقاً منع کر دیا کہ یہ شرک کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ اور واقعتاً جن قبروں پر یا ان کے قریب مساجد بنی ہوئی ہیں، ان قبروں کی پوجا ہوتی ہے، اسی لیے انہیں بدترین مخلوق کہا گیا۔
➌ صالحین سے مراد انبیاء کے حواری (اولین پیروکار) یا علماء و رہبان ہیں کیونکہ عیسائی انہیں نبیوں کی طرح سمجھتے اور ان کی غیر مشروط اطاعت کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 705   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3873  
3873. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ ؓن نے ایک گرجے کا ذکر آیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: جب ان میں کوئی نیک مرد ہوتا اور اس کی وفات ہو جاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بنا لیتے اور پھر اس میں ان کی تصویریں رکھ دیتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے [صحيح بخاري، حديث نمبر:3873]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث باب الجنائز میں گزر چکی ہے یہاں امام بخاری ؒ اس کو لائے کہ اس میں حبش کی ہجرت کا ذکر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3873   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3873  
3873. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور حضرت ام سلمہ ؓن نے ایک گرجے کا ذکر آیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اس کے اندر تصویریں تھیں۔ انہوں نے اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: جب ان میں کوئی نیک مرد ہوتا اور اس کی وفات ہو جاتی تو اس کی قبر کو وہ لوگ مسجد بنا لیتے اور پھر اس میں ان کی تصویریں رکھ دیتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے [صحيح بخاري، حديث نمبر:3873]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہجرت حبشہ کا ذکر ہے کہ حضرت ام حبیبہ ؓ اور حضرت ام سلمہ ؓ نے حبشے کی طرف ہجرت کی تھی۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ام سلمہ ہند بنت ابوامیہ ؓ نے ا پنے شوہر حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد ؓ کے ساتھ پہلی ہجرت کی۔
اورحضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان ؓ نے اپنے شوہر عبداللہ بن جحش کے ساتھ حبشے کی طرف دوسری ہجرت میں شمولیت کی۔
ان کا شوہر وہاں جاکر عیسائی ہوگیا اور وہیں مرا۔
اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ نکاح کرلیاتھا۔
شاہ حبشہ نے اپنی سرکردگی میں اس نکاح کو سرانجام دیا۔
اس حدیث سے متعلقہ دیگر مباحث کتاب الجنائز حدیث: 1341۔
کے تحت گزرچکے ہیں، انھیں یہاں ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔
(فتح الباري: 239/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3873