مختصر صحيح مسلم
ایمان کے متعلق

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی ابتداء۔
حدیث نمبر: 74
یحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن میں سے کیا اترا؟ انہوں نے کہا کہ ((یآیّہا المدثّر)) میں نے کہا کہ یا ((اقرا)) (سب سے پہلے اتری؟) انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قرآن میں سب سے پہلے کیا اترا تو انہوں نے کہا کہ ((یآیّہا المدثّر)) میں نے کہا کہ یا ((اقرا)) (سب سے پہلے اتری؟) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں (غار) حرا میں ایک مہینے تک رہا۔ جب میری رہنے کی مدت پوری ہو گئی تو میں اترا اور وادی کے اندر چلا، کسی نے مجھے آواز دی، میں نے سامنے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں دیکھا، کوئی نظر نہ آیا۔ پھر مجھے کسی نے آواز دی، میں نے دیکھا مگر کسی کو نہ پایا۔ پھر کسی نے مجھے آواز دی تو میں نے سر اوپر اٹھا کر دیکھا تو وہ ہوا میں ایک تخت پر ہیں یعنی جبرائیل علیہ السلام۔ مجھے یہ دیکھ کر سخت (ہیبت کے مارے) لرزہ چڑھ آیا۔ تب میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ مجھے کپڑا اڑھا دو! انہوں نے کپڑا اڑھا دیا اور پانی (ہیبت دور کرنے کیلئے) میرے اوپر ڈالا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں۔ اے کپڑا اوڑھنے والے۔ کھڑا ہو جا اور آگاہ کر دے۔ اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھ ........ (سورۃ: المدثر 1 , 4)۔