مختصر صحيح مسلم
غسل کے مسائل

تیمم کے بارہ میں جو کچھ بیان ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 165
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں نکلے، جب بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے (بیداء اور ذات الجیش خیبر اور مدینہ کے درمیان مقام کے نام ہیں) تو میرے گلے کا ہار ٹوٹ کر گر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ڈھونڈھنے کے لئے ٹھہر گئے۔ لوگ بھی ٹھہر گئے۔ وہاں پانی نہ تھا اور نہ لوگوں کے پاس پانی تھا۔ لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تم دیکھتے نہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھہرایا ہے اور لوگوں کو بھی، جہاں پانی نہیں اور نہ ان کے پاس پانی ہے۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میری ران پر رکھے سو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک رکھا ہے اور لوگوں کو جہاں نہ پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے اور انہوں نے غصہ کیا اور جو اللہ نے چاہا وہ کہہ ڈالا اور میری کوکھ میں ہاتھ سے گھونسے مارنے لگے۔ میں ضرور ہلتی مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میری ران پر تھا، اس وجہ سے میں نہ ہلی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور پانی بالکل نہ تھا تب اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری تو سب نے تیمم کیا۔ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ جو نقیبوں میں سے تھے، نے کہا کہ اے ابوبکر کی اولاد! یہ تمہاری کچھ پہلی برکت نہیں ہے (یعنی تمہاری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ مسلمانوں کو فائدہ دیا ہے، یہ بھی ایک نعمت تمہارے سبب سے ملی) ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر ہم نے اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی، تو ہار اس کے نیچے سے مل گیا۔