صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
19. بَابُ إِذَا أَصَابَ ثَوْبُ الْمُصَلِّي امْرَأَتَهُ إِذَا سَجَدَ:
باب: جب سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی عورت سے لگ جائے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 379
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، قَالَتْ: وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا خالد سے، کہا کہ ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا عبداللہ بن شداد سے، انہوں نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور حائضہ ہونے کے باوجود میں ان کے سامنے ہوتی، اکثر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے چھو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک چھوٹے سے) مصلے پر نماز پڑھتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 656  
´چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 656]
656۔ اردو حاشیہ:
ایسی چٹائی جو کھجور کے پتوں سے بنائی گئی ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے «خمرة» کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہو تو اسے «حصيرة» کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کے حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر لگنا ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 656   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 739  
´کھجور کی چٹائی پہ نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 739]
739 ۔ اردو حاشیہ: حصیر بڑی چٹائی ہوتی ہے اور خمرہ چھوٹی چٹائی۔ بعض کا خیال ہے کہ خمرہ صرف چہرے اور ہتھیلیوں کے نیچے ہوتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس لفظ کا استعمال عام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 739   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث958  
´نمازی اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو نماز جائز ہے۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی، اور بسا اوقات جب آپ سجدہ فرماتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے چھو جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 958]
اردو حاشہ:
ام امومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ وہ نبی ﷺ سے بہت قریب آرام فرما رہی ہوتی تھیں حتیٰ کہ سجدہ کرتے وقت آپﷺ کی چادر مبارک ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جسم کوچھوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 958   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:379  
379. حضرت میمونہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نماز ادا فرماتے تھے اور میں بحالت حیض آپ کے سامنے لیٹی رہتی تھی۔ اور بسا اوقات آپ کا کپڑا سجدے کی حالت میں میرے بدن پر پڑ جاتا تھا۔ حضرت میمونہ‬ ؓ ن‬ے یہ بھی فرمایا کہ آپ کھجور کے چھوٹے مصلے پر نماز پڑھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:379]
حدیث حاشیہ:

صحت نماز کے لیے نمازی کے سجدے اور قیام کی جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے۔
اگر نماز کی جگہ پاک ہو تو قریب میں عورت کے لیٹے رہنے سے کوئی نقصان نہیں ہو تا۔
اگر نمازی کا کپڑا بھی عورت کے بدن سے لگتا رہے تو بھی کوئی اندیشہ نہیں، کیونکہ نجاست حکمی ہے حسی نہیں۔
حدیث میں صراحت ہے کہ حضرت میمونہ ؓ بحالت حیض آپ کے قریب لیٹی رہتیں اور آپ نماز پڑھتے رہتے۔
اس سے امام بخاری ؒ کامدعا ثابت ہو گیا۔

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ حائضہ عورت کی نجاست حکمی ہے ذاتی نہیں، کیونکہ حیض آنے سے اس کی ذات ناپاک نہیں ہوجاتی۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ دوران نماز میں اگر نمازی کا کپڑا یا اس کے بدن کا کوئی حصہ حائضہ سے چھو جائے تو اس سے نماز میں کوئی خرابی واقع نہیں ہوتی۔
ہاں اگر حقیقی نجاست نمازی کے بدن یا کُرتے کو لگ جائےتو صحت نماز کے لیے اس کا ازلہ ضروری ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دوران نماز میں عورت کے سامنے ہونے سے نماز خراب نہیں ہوتی۔
(فتح الباري: 633/1)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ نمازی کے کپڑے کا کچھ حصہ اگر بیوی کے بدن سے لگ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ اسے لمس نساء ہی خیال کیا جائے کہ اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہو۔
اس طرح نماز میں کوئی خلل نہیں آتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 379