مختصر صحيح مسلم
صدقہ فطر کا بیان

قریبی رشتہ داروں میں خرچ کرنا۔
حدیث نمبر: 529
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا، جو مسجدنبوی کے آگے تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب یہ آیت اتری کہ نہ پہنچو گے تم نیکی کی حد کو جب تک کہ نہ خرچ کرو گے اپنی محبوب چیزوں کو اللہ کی راہ میں تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم نیکی کی حد کو نہ پہنچو گے جب تک اپنے محبوب مال نہ خرچ کرو اور میرے سب مالوں سے زیادہ محبوب بیرحاء ہے، وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور میں اللہ سے اس کے ثواب اور آخرت میں اس کے ذخیرہ ہو جانے کا امیدوار ہوں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ یہ تو بڑے نفع کا مال ہے۔ میں نے سنا جو تم نے کہا اور میں مناسب جانتا ہوں کہ تم اسے اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔ پھر اس کو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوں میں بانٹ دیا۔