صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
6. بَابُ عِدَّةِ أَصْحَابِ بَدْرٍ:
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
حدیث نمبر: 3959
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْأَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ بَدْرٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ , بِعِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَعَهُ النَّهَرَ , وَمَا جَاوَزَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ جنگ بدر میں اصحاب بدر کی تعداد بھی تین سو دس سے اوپر، کچھ اوپر تھی، جتنی ان اصحاب طالوت کی تعداد تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر فلسطین پار کی تھی اور اسے پار کرنے والے صرف ایماندار ہی تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3959  
3959. حضرت براء ؓ سے مزید ایک روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ اصحاب بدر تین سو دس سے کچھ زیادہ تھے۔ وہ اصحاب طالوت کی تعداداکے برابر تھے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی تھی۔ اور اسے عبور کرنے والے صرف ایمان دار ہی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3959]
حدیث حاشیہ:

جب دمشق کے نواح میں طالوت اور جالوت کے درمیان جنگ شروع ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے طالوت کی فوج کا نہراردن کے ذریعے سے امتحان لیناچاہا۔
حضرت طالوت نےاپنی فوج سے فرمایا:
جس نے اس نہر سے پانی پیا وہ میرا ساتھی نہیں۔
میراساتھی وہ ہے جو اسے نہ چکھے گا الا یہ کہ چلو بھر پانی پی لے۔
پھر ان میں سے چند آدمیوں کے سوا سب نےسیر ہوکرپانی پیا۔
(البقرہ: 249/2)

طالوت کی اس فوج میں حضرت داؤد ؑ بھی شامل تھے جنھوں نے جالوت کوقتل کیا جوکفر کی کمان کررہا تھا۔

اس حدیث کامطلب یہ ہےکہ جیسے اصحاب طالوت مومن تھے ایسے ہی اصحاب بدر بھی سب کے سب مومن تھے۔
اس کایہ مطلب نہیں کہ جو بدر میں شریک نہیں ہوئے وہ مومن نہیں کیونکہ یہ تو ایک ہنگامی جنگ تھی۔
الغرض اصحاب بدر، طالوت کے ساتھیوں کے ساتھ تعداد اور صفت ایمان میں برابر تھے۔
اصحاب بدر کی تعداد تین سو تیرہ کے لگ بھگ تھی۔
واللہ اعلم۔

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ آٹھ آدمی ایسے ہیں جنھیں غزوہ بدر میں عدم شمولیت کے باوجود مال غنیمت سے حصہ دیاگیا کیونکہ وہ کسی خاص مجبوری کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے تھے۔
ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
۔
حضرت عثمان بن عفان ؓ وہ حضرت رقیہؓ کی تیمارداری کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔
۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور سعید بن زید ؓ کو قافلہ کفار کے حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجاگیا۔
حضرت ابولبابہ ؓ کو مقام روحاء سے مدینے کی نگرانی کے لیے واپس کردیا گیا۔
۔
حضرت عاصم بن عدی ؓ کو اہل عالیہ کے لیے اور حارث بن حاطب ؓ کوقبیلہ عمرو بن عوف پر نگران مقرر کیا گیا۔
۔
حضرت حارث بن صمہ ؓ مقام روحاء میں گر پڑے اور ان کی ہڈی ٹوٹ گئی، انھیں واپس مدینے بھیج دیا گیا۔
۔
حضرت خوات بن جبیر ؓ کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو۔
(فتح الباري: 365/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3959