مختصر صحيح مسلم
طلاق کے مسائل

(کسی چیز کو) حرام کہنے اور اللہ تعالیٰ کے قول ((یا ایھا النبی لم تحرم ما احل اﷲ لک)) (التحریم: 1) کے متعلق، اور اس میں اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 853
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا کرتے اور ان کے پاس شہد پیا کرتے تھے۔ پس ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایکا کیا کہ جس کے پاس بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرے کہ میں آپ کے پاس سے مغافیر کی بدبو پاتی ہوں، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ (یہ ایک قسم کا گوند ہے جس کی بو ناپسندیدہ تھی)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے پاس آئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں نے تو زینب کے پاس شہد پیا ہے اور اب کبھی نہ پیوں گا۔ پھر یہ آیت اتری کہ اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے.... اگر وہ دونوں توبہ کریں یعنی ام المؤمنین عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما اور اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا کہ نبی نے ایک بات چپکے سے اپنی ایک بیوی سے کہی (التحریم: 3-1) تو اس بات سے وہی بات مراد ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میں نے شہد پیا ہے۔