مختصر صحيح مسلم
طلاق کے مسائل

(کسی چیز کو) حرام کہنے اور اللہ تعالیٰ کے قول ((یا ایھا النبی لم تحرم ما احل اﷲ لک)) (التحریم: 1) کے متعلق، اور اس میں اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 854
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شیرینی اور شہد بہت پسند تھا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر پڑھ چکتے تو اپنی ازواج مطہرات کے پاس آتے اور ہر ایک سے قریب ہوتے۔ پس ایک دن حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور وہاں اور دنوں سے زیادہ ٹھہرے تو میرے اس کا سبب دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی قوم کی ایک عورت کے پاس سے ان کے پاس شہد کی ایک کپی ہدیہ میں آئی تھی، اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد کا شربت پلایا ہے۔ پس میں نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم ان سے ایک تدبیر کریں گی۔ میں نے سودہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا اور ان سے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں اور تم سے قریب ہوں تو تم کہنا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں گے نہیں، تو تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا کہ پھر یہ بدبو کیسی ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے بہت نفرت تھی کہ آپ سے بدبو آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے کہیں گے کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے، تب تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا کہ شاید اس کی مکھی نے عرفط کے درخت سے رس چوس لیا ہے (عرفط اسی درخت کا نام ہے جس کی گوند مغافیر ہے)۔ اور میں بھی ان سے ایسا ہی کہوں گی اور اے صفیہ (رضی اللہ عنہا) تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی کہنا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے جس اللہ کی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں قریب تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باہر نکل کر وہی بات کہوں جو تم نے (اے عائشہ) مجھ سے کہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر تھے اور میرا کہنے میں اس طرح جلدی کرنا تمہارے ڈر سے تھا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزدیک ہوئے تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں پھر انہوں نے کہا کہ یہ بدبو کس کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے حفصہ نے شہد کا شربت پلایا ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ مکھی نے عرفط کا رس چوس لیا ہے (اس لئے اس کی بو شہد میں آ گئی ہے) پھر جب میرے پاس آئے تو میں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہا پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہوں نے بھی ایسا ہی کہا، تو جب دوبارہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں اس میں سے آپ کے لئے شہد لاؤں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سبحان اللہ! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پینے سے روک دیا، تو عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ چپ رہو۔