مختصر صحيح مسلم
کھیتی باڑی کے مسائل

سونے اور چاندی کے بدلہ میں زمین کرایہ پر دینا۔
حدیث نمبر: 974
سیدنا حنظلہ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نہر کے کناروں پر اور نالیوں کے سروں پر پیداوار پر زمین کرایہ پر چلاتے تھے تو بعض اوقات ایک چیز تلف ہو جاتی اور دوسری بچ جاتی اور کبھی یہ تلف ہو جاتی اور وہ بچ جاتی، تو لوگوں کو کچھ کرایہ نہ ملتا مگر وہی جو بچ رہتا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ لیکن اگر کرایہ کے بدلے کوئی معین چیز (جیسے روپیہ اشرفی غلہ وغیرہ) جس کی ذمہ داری ہو سکے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔