مختصر صحيح مسلم
حدود کے مسائل

زنا کا اقراری چار دفعہ اقرار کرے۔ اور جس کو رجم کرنا ہے (اس کے لئے) گڑھا کھودنا اور زنا سے حاملہ عورت کی سزا۔
حدیث نمبر: 1039
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے کہ زنا کر بیٹھا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا اور ان کی قوم کے پاس کسی کو بھیجا اور دریافت کرایا کہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے؟ اور تم نے کوئی بات دیکھی؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو کچھ فتور نہیں جانتے اور جہاں تک ہم سمجھتے ہیں ان کی عقل اچھی ہے۔ پھر تیسری بار ماعز رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پھر بھیجا (اور یہی دریافت کرایا) تو انہوں نے کہا کہ ان کو کوئی بیماری نہیں ہے اور نہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے۔ جب وہ چوتھی بار آئے (اور انہوں نے یہی کہا کہ میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کیجئے حالانکہ توبہ سے بھی پاکی ہو سکتی تھی مگر ماعز رضی اللہ عنہ کو شک ہوا کہ شاید توبہ قبول نہ ہو)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے ایک گڑھا کھدوایا پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر رجم کئے گئے۔ راوی کہتا ہے (اس کے بعد) غامدیہ کی عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھیر دیا۔ جب دوسرا دن ہوا تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیوں لوٹاتے ہیں؟ شاید آپ ایسے لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز رضی اللہ عنہ کو لوٹایا تھا۔ اللہ کی قسم میں تو حاملہ ہوں (تو اب زنا میں کیا شک ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اگر تو نہیں لوٹتی (اور توبہ کر کے پاک ہونا نہیں چاہتی بلکہ دنیا کی سزا ہی چاہتی ہے) تو جا، جننے کے بعد آنا۔ جب ولادت ہو گئی تو بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لائی اور کہا: لیجئے یہ بچہ پیدا ہو گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا اس کو دودھ پلا جب اس کا دودھ چھٹے۔ (شافعی اور احمد اور اسحٰق کا یہی قول ہے کہ عورت کو رجم نہ کریں گے جننے کے بعد بھی جب تک دودھ کا بندوبست نہ ہو ورنہ دودھ چھٹنے تک انتظار کریں گے اور امام ابوحنیفہ اور مالک کے نزدیک جنتے ہی رجم کریں گے) جب اس کا دودھ چھٹا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا اور عرض کرنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کو پرورش کے لئے دے دیا۔ پھر آپ کے حکم سے ایک گڑھا کھودا گیا اس کے سینے تک اور لوگوں کو اس کے سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا تو خون اڑ کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے منہ پر گرا۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو برا کہا اور یہ برا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خبردار اے خالد (ایسا مت کہو) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر (ناجائز) محصول (ٹیکس) لینے والا (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور حقوق العباد میں گرفتار ہوتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے) بھی ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے (حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو اس پر نماز پڑھی گئی اور وہ دفن کی گئی۔