مختصر صحيح مسلم
مہمان نوازی کے مسائل

سفر میں (زادراہ) کم پڑ جائے تو باقی ماندہ چیزوں کو اکٹھا کر لینے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1067
ایاس بن سلمہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی کے لئے نکلے، وہاں ہمیں (کھانے اور پینے کی) تکلیف ہوئی (یعنی کمی واقع ہو گئی) یہاں تک کہ ہم نے سواری کے اونٹوں کو نحر کرنے کا قصد کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ہم نے اپنے اپنے سفر خرچ کو جمع کیا اور ایک چمڑا بچھایا، اس پر سب لوگوں کے زادراہ اکٹھے ہوئے۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے ناپنے کے لئے لمبا ہوا، تو اس کو اتنا پایا کہ جتنی جگہ میں بکری بیٹھتی ہے اور ہم (لشکر کے) چودہ سو آدمی تھے۔ پھر ہم لوگوں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا اور اس کے بعد اپنے اپنے توشہ دان کو بھر لیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کا پانی ہے؟ ایک شخص ڈول میں ذرا سا پانی لے کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک گڑھے میں ڈال دیا اور ہم سب چودہ سو آدمیوں نے اسی پانی سے وضو کیا، خوب بہاتے جاتے تھے۔ اس کے بعد آٹھ آدمی اور آئے اور انہوں نے کہا کہ وضو کا پانی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کا پانی گر چکا۔