صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
11. بَابُ شُهُودِ الْمَلاَئِكَةِ بَدْرًا:
باب: جنگ بدر میں فرشتوں کا شریک ہونا۔
حدیث نمبر: 3993
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ , وَكَانَ رِفَاعَةُ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ وَكَانَ رَافِعٌ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ , فَكَانَ يَقُولُ لِابْنِهِ:" مَا يَسُرُّنِي أَنِّي شَهِدْتُ بَدْرًا بِالْعَقَبَةِ"، قَالَ: سَأَلَ جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا .
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے معاذ بن رفاعہ بن رافع نے کہ رفاعہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے اور (ان کے والد) رافع رضی اللہ عنہ بیعت عقبہ میں شریک ہوئے تھے تو آپ اپنے بیٹے (رفاعہ) سے کہا کرتے تھے کہ بیعت عقبہ کے برابر بدر کی شرکت سے مجھے زیادہ خوشی نہیں ہے۔ بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3993  
3993. حضرت رفاعہ بن رافع ؓ سے روایت ہے اور وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے جبکہ (ان کے والد) حضرت رافع ؓ بیعت عقبہ کرنے والوں میں موجود تھے، وہ اپنے بیٹے (حضرت رفاعہ ؓ) سے کہا کرتے تھے کہ بیعت عقبہ کی حاضری کے مقابلے میں مجھے بدر کی حاضری سے اتنی خوشی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت جبریل ؑ نے نبی ﷺ سے اس بارے میں سوال کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3993]
حدیث حاشیہ:

حضرت رفاعہ بن رافع ؓ غزوہ بدر میں شریک تھے اور ان کے والد گرامی حضرت رافع ؓ بیعت عقبہ میں موجود تھے بعض اوقات باپ بیٹے میں مباحثہ شروع ہو جاتا کہ ان میں سے افضل کون ہے۔
؟ حضرت رافع ؓ کا موقف تھا کہ عقبہ ثانیہ کی بیعت افضل عمل ہے کیونکہ یہ بیعت اسلام کی نشرو اشاعت اور رسول اللہ ﷺ کی کامیابی کا باعث تھی گویا اسلام کی بنیاد یہ ہے کہ جب کہ ان کے بیٹے حضرت رفاعہ ؓ کہتے تھے کہ غزوہ بدر میں شمولیت افضل عمل ہے کیونکہ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی صریح نص موجود ہے۔
یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عنایت کرتا ہے۔
(فتح الباري: 390/7)

بہر حال اس مباحثے میں حضرت رفاعہ ؓ حق بجانب تھے کیونکہ ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کا فرمان تھا اور اس میں اجتہاد یا قیاس آرائی کو دخل نہ تھا جبکہ ان کے باپ کا موقف اجتہاد پر منبی تھا۔

اگرچہ بیعت عقبہ اسلام کی نشرو اشاعت کی بنیاد ہے لیکن بعض اوقات فرع اپنی اصل سے بڑھ جاتی ہے جیسا کہ علم و فضل اوقات شاگرد اپنے استاد سے بڑھ جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3993