صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
باب: غزوہ احد کا بیان۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ سورة آل عمران آية 121 وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: وَلا تَهِنُوا وَلا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ {139} إِنْ يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِثْلُهُ وَتِلْكَ الأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاءَ وَاللَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ {140} وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ {141} أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ {142} وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ {143} سورة آل عمران آية 139-143 وَقَوْلِهِ:وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُمْ بِإِذْنِهِ حَتَّى إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الأَمْرِ وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ مِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الآخِرَةَ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ وَلَقَدْ عَفَا عَنْكُمْ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سورة آل عمران آية 152 , وَقَوْلِهِ: وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا سورة آل عمران آية 169 الْآيَةَ.
‏‏‏‏ اور سورۃ آل عمران میں اللہ تعالیٰ کا فرمان اور وہ وقت یاد کیجئے، جب آپ صبح کو اپنے گھروں کے پاس سے نکلے، مسلمانوں کو لڑائی کے لیے مناسب ٹھکانوں پر لے جاتے ہوئے اور اللہ بڑا سننے والا ہے، بڑا جاننے والا ہے۔ اور اسی سورت میں اللہ عزوجل کا فرمان اور ہمت نہ ہارو اور غم نہ کرو، تمہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو گے۔ اگر تمہیں کوئی زخم پہنچ جائے تو ان لوگوں کو بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے اور ہم ان دنوں کی الٹ پھیر تو لوگوں کے درمیان کرتے ہی رہتے ہیں، تاکہ اللہ ایمان لانے والوں کو جان لے اور تم میں سے کچھ کو شہید بنائے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا اور تاکہ اللہ ایمان لانے والوں کو میل کچیل سے صاف کر دے اور کافروں کو مٹا دے۔ کیا تم اس گمان میں ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو نہیں جانا جنہوں نے جہاد کیا اور نہ صبر کرنے والوں کو جانا اور تم تو موت کی تمنا کر رہے تھے اس سے پہلے کہ اس کے سامنے آؤ۔ سو اس کو اب تم نے خوب کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور یقیناً تم سے اللہ نے سچ کر دکھایا اپنا وعدہ، جب کہ تم انہیں اس کے حکم سے قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم خود ہی کمزور پڑ گئے اور آپس میں جھگڑنے لگے۔ حکم رسول کے بارے میں اور تم نے نافرمانی کی بعد اس کے کہ اللہ نے دکھا دیا تھا جو کچھ کہ تم چاہتے تھے بعض تم میں وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور بعض تم میں ایسے تھے جو آخرت چاہتے تھے۔ پھر اللہ نے تم کو ان میں سے پھیر دیا تاکہ تمہاری پوری آزمائش کرے اور اللہ نے تم سے درگزر کی اور اللہ ایمان لانے والوں کے حق میں بڑا فضل والا ہے۔ (اور آیت) اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو۔ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 4041
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ:" هَذَا جِبْرِيلُ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ عَلَيْهِ أَدَاةُ الْحَرْبِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں، ہتھیار بند، اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4041  
4041. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے غزوہ اُحد کے دن فرمایا: یہ حضرت جبریل ؑ ہیں جو ہتھیار بند اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4041]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے وہاں غزوہ اُحد کے بجائے غزوہ بدر کے الفاظ ہیں۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 3995)
حافظ ابن حجر ؒ نے "تنبیہ" کا عنوان دے کر اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس حدیث میں غزوہ اُحد کے الفاظ وہم پر مبنی ہیں۔
(فتح الباري: 436/7)
لیکن اسے وہم قراردینا صحیح نہیں۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں مقامات پر یہ ا لفاظ استعمال فرمائے ہوں، پھر فرشتوں کا اترنا دونوں غزوات میں ثابت ہے جیسا کہ خود امام بخاری ؒ نے ایک حدیث پیش کی ہے۔

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اُحد کی لڑائی میں رسول اللہ ﷺ کی معیت میں دوآدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا جو سفید کپڑوں میں ملبوس تھے۔
میں نے اس سے پہلے اور اس کےبعد انھیں نہیں دیکھا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4054)
صحیح مسلم میں یہ الفاظ ہیں:
اُحد کے دن میں نے رسول اللہ ﷺ کے دائیں بائیں دوآدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا، جنھوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے۔
میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد انھیں نہیں دیکھا۔
وہ حضرت جبرئیل ؑ اور میکائیل ؑ تھے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6004(2306)
ان روایات سے معلوم ہواکہ فرشتوں کی حاضری یوم بدر کے ساتھ خاص نہیں ہے۔
احد میں ان کی حاضری بلکہ لڑنا بھی ثابت ہے، اس لیے اس روایت میں "یوم اُحد" کے الفاظ کو وہم قراردینا محل نظر ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4041