صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
باب: غزوہ احد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4045
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا , فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي , كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ , وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ , وَأُرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ , أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا , ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعد بن ابراہیم نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے کہ (ان کے والد) عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس کھانا لایا گیا۔ اور وہ روزے سے تھے تو انہوں نے کہا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (احد کی جنگ میں) شہید کر دیئے گئے، وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے لیکن انہیں جس چادر کا کفن دیا گیا (وہ اتنی چھوٹی تھی کہ) اگر اس سے ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی (اسی جنگ میں) شہید کئے گئے، وہ مجھ سے بہتر اور افضل تھے۔ پھر جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، ہمارے لیے دنیا میں کشادگی دی گئی یا انہوں نے یہ کہا کہ پھر جیسا کہ تم دیکھتے ہو، ہمیں دنیا دی گئی، ہمیں تو اس کا ڈر ہے کہ کہیں یہی ہماری نیکیوں کا بدلہ نہ ہو جو اسی دنیا میں ہمیں دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آپ روے کہ کھانا نہ کھا سکے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4045  
4045. ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس کھانا لایا گیا جبکہ وہ روزے سے تھے، انہوں نے فرمایا: حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو (غزوہ اُحد میں) شہید کر دیا گیا، حالانکہ وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے۔ انہیں ایک ہی چادر میں کفن دیا گیا۔ اگر ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا۔راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے حضرت حمزہ ؓ کی شہادت کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ پھر ہمارے لیے دنیا کشادہ کر دی گئی یا ہمیں دنیا میں بہت کچھ دیا گیا۔ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ مبادا یہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہو جو ہمیں اسی دنیا میں دیا جا رہا ہے۔ پھر آپ اس قدر روئے کہ کھانا نہ کھا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4045]
حدیث حاشیہ:
عبدالرحمن بن عوف ؓ عشرہ مبشرہ میں سے تھے پھر بھی انہوں نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو کسر نفسی کے لیے اپنے سے بہتربتایا۔
مصعب بن عمیر ؓ وہ قریشی نوجوان تھے جو ہجرت سے پہلے ہی مدینہ میں بطور مبلغ کام کر رہے تھے۔
جن کی کوششوں سے مدینہ میں اسلام کو فروغ ہوا۔
صد افسوس کہ شیر اسلام احد میں شہید ہو گیا۔
(رضی اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4045   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4045  
4045. ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس کھانا لایا گیا جبکہ وہ روزے سے تھے، انہوں نے فرمایا: حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو (غزوہ اُحد میں) شہید کر دیا گیا، حالانکہ وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے۔ انہیں ایک ہی چادر میں کفن دیا گیا۔ اگر ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا۔راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے حضرت حمزہ ؓ کی شہادت کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ پھر ہمارے لیے دنیا کشادہ کر دی گئی یا ہمیں دنیا میں بہت کچھ دیا گیا۔ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ مبادا یہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہو جو ہمیں اسی دنیا میں دیا جا رہا ہے۔ پھر آپ اس قدر روئے کہ کھانا نہ کھا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4045]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
ان کی مذکورہ گفتگو کسر نفسی کے طور پر تھی۔
اور حضرت مصعب بن عمیر ؓ وہ قریشی نوجوان تھے جو ہجرت سے پہلے ہی مدینہ طیبہ آگئے اور یہاں آکر بطور مبلغ کام کرنے لگے۔
ان کی قابل قدر محنت اور کوشش سے مدینہ طیبہ میں اسلام کو فروغ ملا افسوس کہ اسلام کا یہ سپاہی غزوہ احد میں شہید ہوا اور انھیں عمرو بن قمہ لیثی نے قتل کیا۔
اس نے قریش میں اس بات کو مشہور کردیا۔
کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ختم کردیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنا جھنڈا دیا تھا۔
(فتح الباري: 443/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4045