صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
باب: غزوہ احد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4046
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَمْرٍو , سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فَأَيْنَ أَنَا؟ قَالَ:" فِي الْجَنَّةِ" , فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ , ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ احد کے موقع پر پوچھا: یا رسول اللہ! اگر میں قتل کر دیا گیا تو میں کہاں جاؤں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں۔ انہوں نے کھجور پھینک دی جو ان کے ہاتھ میں تھی اور لڑنے لگے یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4046  
4046. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ اُحد کے دن ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا: اگر میں (جہاد میں) شہید کر دیا گیا تو میرا ٹھکانہ کہاں ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جنت میں۔ (یہ سن کر) اس نے وہ کھجوریں پھینک دیں جو اس کے ہاتھ میں تھیں۔ پھر وہ لڑتا رہا حتی کہ شہید ہو گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4046]
حدیث حاشیہ:

غزوہ بدر میں حضرت عمیر بن حمام ؓ کے متعلق بھی روایات میں ہے کہ انھوں نے ہاتھ میں کھجوریں لیں اور انھیں کھانا شروع کیا، پھر کہا:
اگر ان کھجوروں کے کھانے تک میں زندہ رہا تو میری یہ زندگی بہت طویل شمار ہوگی، پھر جنگ میں کود پڑےاور شہادت کا مرتبہ پایا۔

ان احادیث سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی دین اسلام سے سچی اور لازوال محبت کا پتہ چلتا ہے۔
وہ اللہ کی جنت لینے کے لیے اپنی جان پر کھیل جاتے اور اللہ کی خاطر شہادت کے لیے بہت بے قرار رہتے تھے۔
(فتح الباري: 443/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4046