مختصر صحيح مسلم
ظلم و ستم کے بیان میں

آدمی کو چاہیئے کہ اپنے بھائی کی مدد کرے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
حدیث نمبر: 1832
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے۔ ان میں سے ایک مہاجرین میں سے تھا اور ایک انصار میں سے۔ مہاجر نے اپنے مہاجروں کو پکارا اور انصاری نے انصار کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا کہ یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے (کہ ہر ایک اپنی قوم سے مدد لیتا ہے اور دوسری قوم سے لڑتا ہے، اسلام میں سب مسلمان ایک ہیں) لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (کچھ بڑا مقدمہ نہیں) دو لڑکے لڑ پڑے تو ایک نے دوسرے کی سرین پر مارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کچھ ڈر نہیں (میں تو سمجھا تھا کہ کوئی بڑا فساد ہے)۔ چاہئے کہ آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ اگر وہ ظالم ہے تو یہ مدد کرے کہ اس کو ظلم سے روکے اور اگر مظلوم ہے تو اس کی مدد کرے (اور اس کو ظالم کے پنجہ سے چھڑائے)۔