مختصر صحيح مسلم
تقدیر کے بیان میں

تقدیر، بدبختی اور نیک بختی کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1844
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بقیع میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں کرنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانہ اللہ نے جنت میں یا جہنم میں نہ لکھ دیا ہو اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسہ نہ کریں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بےفائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہو گا)؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو نیک بختوں میں سے ہے وہ نیکوں والے کام کی طرف چلے گا اور جو بدبختوں میں سے ہے وہ بدبختوں والے کاموں کی طرف چلے گا۔ اور فرمایا کہ عمل کرو۔ ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کے لئے آسان کیا جائے گا نیکوں کے اعمال کرنا اور بدوں کے لئے آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ پس جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام) کو سچا جانا، پس اس پر ہم نیکی کرنا آسان کر دیں گے اور جو بخیل ہوا اور بےپرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھٹلایا تو ہم اس پر کفر کی سخت راہ کو آسان کر دیں گے (اللیل: 5...10)۔